چھپی ہوئی بھوک
چھپی ہوئی بھوک کیا ہے ؟ چھپی ہوئی بھوک مخصوص غذائی اجزاء کی کمی کو کہتے ہیں ، جس کے نتیجے میں بچوں کی نشوونما بغیر کسی ظاہری علامت کے متاثر ہوتی ہے۔
ہر غذائی جز کے متعلق معلومات کے لیے اس پر کلک کیجئے۔
زنک کی کمی نشوونما ا ور قوتِ مدافعت کو متاثر کرتی ہے۔ اس کی شدید کمی سے نشوونما رک سکتی ہے
(WHO, 2006)
پاکستان میں 50 فیصد بچے زنک کی کمی کا شکار ہیں ( اختر ، 2013)۔

چھپی ہوئی بھوک
چھپی ہوئی بھوک کیا ہے ؟ چھپی ہوئی بھوک مخصوص غذائی اجزاء کی کمی کو کہتے ہیں ، جس کے نتیجے میں بچوں کی نشوونما بغیر کسی ظاہری علامت کے متاثر ہوتی ہے۔
ہر غذائی جز کے متعلق معلومات کے لیے اس پر کلک کیجئے۔
پاکستان میں بچے وٹامن D کی کمی کے مسئلے کا بھی شکار ہیں ا ور اس کا نتیجہ ہڈیوں ا ور پٹھوں کی کمزوری ہو سکتی ہے۔
پاکستان میں 90 فیصد بچے وٹامن D کی کمی شکار ہیں(2) ۔

چھپی ہوئی بھوک
چھپی ہوئی بھوک کیا ہے ؟ چھپی ہوئی بھوک مخصوص غذائی اجزاء کی کمی کو کہتے ہیں ، جس کے نتیجے میں بچوں کی نشوونما بغیر کسی ظاہری علامت کے متاثر ہوتی ہے۔
ہر غذائی جز کے متعلق معلومات کے لیے اس پر کلک کیجئے۔
پاکستان میں آئرن کی کمی صحتِ عامہ کا یک اہم مسئلہ ہے۔(3)
آئرن کی کمی کے نتیجے میں بچوں کی نشوونما میں تاخیر ، ذ ہنی توجہ ا ور دھیان میں کمی کے علاوہ کارکردگی میں کمی بھی(1) ہو سکتی ہے۔
51 فیصد بچے آئرن کی کمی کا شکار ہیں ۔ (3)

چھپی ہوئی بھوک
چھپی ہوئی بھوک کیا ہے ؟ چھپی ہوئی بھوک مخصوص غذائی اجزاء کی کمی کو کہتے ہیں ، جس کے نتیجے میں بچوں کی نشوونما بغیر کسی ظاہری علامت کے متاثر ہوتی ہے۔
ہر غذائی جز کے متعلق معلومات کے لیے اس پر کلک کیجئے۔
وٹامن A آنکھوں کی اچھی صحت ، جسمانی نشوونما ا ور قوتِ مدافعت کے لیے ضروری ہے (1)۔
پاکستان میں اسکول جانے کی عمر سے چھوٹے 50 فیصد بچے وٹامن A کی کمی کا شکار ہیں(4)

چھپی ہوئی بھوک
چھپی ہوئی بھوک کیا ہے ؟ چھپی ہوئی بھوک مخصوص غذائی اجزاء کی کمی کو کہتے ہیں ، جس کے نتیجے میں بچوں کی نشوونما بغیر کسی ظاہری علامت کے متاثر ہوتی ہے۔
ہر غذائی جز کے متعلق معلومات کے لیے اس پر کلک کیجئے۔
آیوڈین کی کمی بچوں کی ذ ہنی نشوونما کو نقصان پہنچانے کی ایک اہم و جہ ہے (1) -
آزاد جموں و کشمیر ا ور گلگت بلتستا ن میں 60 فیصد بچے آیوڈین کی کمی کا شکار ہیں(4)

بچوں کی نشوونما کے دوران ماؤں کے لیے 3 مسئلے
غیر موزوں غذاؤں کا انتخاب ، ناکافی نشوونما ا ور وزن کا کم ہونا ، ان مسئلوں میں شامل جو پاکستانی ماؤں کو اپنے بچوں کے حوالے سے درپیش آتے ہیں۔

ہفتے میں 1 سے 3 بار تلی ہوئی غذا کھانے والے بچوں کی تعداد
80
فیصد ہے(2)

پانچ سال سے کم عمر
41.5
فیصد بچے نا کافی نشوونما کا شکار ہیں(3)

پانچ سال سے کم عمر کے
31.3
فیصد بچے کم وزن ہیں(3)